۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے
مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تو پہلا خلیفہ کون ہے؟ انی جاعل فی الارض خلیفۃ (معصوم جھک کے بتلا رہے ہیں کہ یہ عصمت میں ھم سے افضل ہے، فرشتے جھک کر بتا رہے کہ یہ عصمت میں ھم سے افضل ہے)
یا داود انا جعلناک خلیفۃ فی الارض ، اے داود ھم نے تجھے زمین پر خلیفہ بنایا، (داود کون ہے معصوم)
یا ھارون اخلفنی فی قومی، موسٰیؑ کہہ رہے ہیں اے ھارونؑ! اللہ کے فیصلے کے مطابق تو میری قوم میں میرا خلیفہ ہے (ھارونؑ کون ہے معصوم)
لیستخلفنھم فی الارض کما استخلفن الذین من قبلھم، (آیت سے پتہ چلا کہ اللہ ان سے وعدہ کر رہا ہے خلافت کا جو معصوم ہیں غیر معصوم نہیں ہیں)
اب وہ معصوم کون ہیں؟ جن سے اللہ ان کو خلیفہ بنانے کا وعدہ کر رہا ہے؟
بحار الانوار جلد 51 عربی ، میں وہاں سے لے کر پڑھ رہا ہوں، صادقؑ بن صادقؑ سے پوچھا گیا کہ وہ خلفاء کون ہیں؟ امام نے جو جواب دیا وہ سننے کے قابل ہے، امام سائل سے کہتے ہیں کیا غدیر کا میدان بھول گیا ہے؟ وہ سائل لرز کر ہاتھ باندھ کر عرض کرتا ہے مولا اجازت ہو تو عرض کروں؟ فرمایا کہو کیا کہتے ہو؟ کہتا ہے مولا غدیر کے میدان میں تو صرف آپ کے دادا علیؑ کی خلافت کا اعلان ہوا تھا، فرمایا کون کہتا ہے کہ علیؑ کی خلافت کا صرف اعلان ہوا تھا؟ وہ لرز کر کہتا ہے مولا کیا مقصد؟ فرمایا میری جد کا سارا خطبہ غدیریہ پڑھ، پھر تجھے پتہ چلے گا کہ علیؑ سے لے کر بارہویں تک سب کی خلافت کو تسلیم کرایا گیا ہے۔
۔
بحار الانوار جلد 51
۔

اللہ اپنے نائب کو اپنی ساری طاقت تفویض کر دے گا۔ پہر خلیفۃ اللہ اللہ کا سفیر بن کر زمین پر نزول فرمئے گا اور اللہ تعالی کے دشمنوں کا انتقام لے گا. وہ زمین پر رب کی طاقت استعمال کر کے قیامت لائے گا ساری مخلوق پر، ابلیس اور اسکے فوج کی ھلاکت بہی خلیفۃ اللہ کے ہاتوں ہون گے.
ReplyDeleteکیوں کے خلیفۃ اللہ کا درجہ عرش سے بہی بلند ہو گا، وہ اللہ تعالی کی ساری الہی طاقت کو استعمال کرنے کا حقدار بنے گا. رب تعالی اپنی ساری کائنات اپنے نائب کے حوالے کر دے گا وقتی طور پر دنیا میں قیامت لانے کہلئے جب اسرافیل صور میں پہلی پوںک مارین گے.
رب تعالی کی بندگی جس طرح وہ لائک ہے، اس کی استطاعت کوی مخلوق نہیں رکھتا. یہ اسلیئے کیوں کے اللہ کی عبادت جیسے وہ لائک ہے، اس کہ لیئے رب کی کیفیت اور اس کے سارے صفات جاننا ضروری ہے. نہ فرشتیں اللہ کی کیفیت جانتیں ہیں نا انسان اور نا ہی جنات.
خلیفۃ اللہ ایک واحد مخلوق ہو گا جو اللہ کی بندگی کر پائے گا جیسے وہ لائک ہے، کیوں کے اس کے پاس رب کی طاقت ہو گی. رب کی قوۃ استعمال کر کے وہ اس کی عبادۃ سے تھکے گا نہیں، اور رب کا علم کو استعمال کر کے وہ اس کے بارے میں سب کچ جان جائے گا.
اللہ کی عبادت ایک بندے کا درجہ بلند کر دیتا ہے، اور سب سے افضل عبادت خلیفۃ اللہ کی ہو گی. اسلیئے خلیفۃ اللہ کا مقام کائنات کے اوپر ہو گا اللہ کے قریب. وہ رب تعالی کے سامنے اس کی بندگی کرے گا.
اللہ تعالی کو ایک نائب کی کوی ضرورت نہی، لیکن اس کی شان، عزت، عظمت اور فوقیت اتنی زیادہ ہے کے اس کہ لیئے تھیک نہ ہوگا کے وہ خد زمین پر نزول فرمائے.
اللہ کے أنبیاء و رسل عام بشر تھیں جوں اللہ سے ڈرتے تھے، جن کا کام بشارت و نذارت تھا اپنی أمتوں کہلیئے. خلیفۃ اللہ اللہ سے ڈرے گا بھی نہیں، لہذا وہ سب سے خوفناک اور طاقتوار مخلوق بنے گا.
اللہ کے سب سے آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں کے سید ہونگے، قیامت کے دن اپنی أمت کہلیئے شفاعت کرین گے، اور جنۃ میں الوسیلۃ کا مقام ہو گا (سب سے اونچا مقام جنۃ فردوس میں).
مگر خلیفۃ اللہ نبی کی شفاعت سے اور اللہ کے حساب سے مستثنی ہوے گا، اور رب تعالی کے ساتھ وہ نزول فرمائے گا قیامت کے دن.
خلیفہ اللہ اللہ کے ہر کام کا مشاہدہ کرے گا، اور باقی مخلوقات پر اس کے احکامات نافذ کرے گا، اور ہمیشہ رب کی صحبت میں رہے گا کیونں کے وہ رب تعالی کا دیایاں ھات ہو گا.
خلیفۃ اللہ اللہ کی ربوبیت میں اس کا جانشین ہوگا ، نہ کہ اس کی الہیۃ میں، کیوں کے اللہ کے سوا کوی شی عبادت کا مستحق نہیں ہے.اللہ کی وجودگی کبھی ختم نہیں ہوگی ، اسی طرح اس کے خلیفہ کی جانشینی کبھی ختم نہیں ہوگی.
خلیفۃ اللہ کو تکبر کرنے کا حق ملے گا کیوں کے وہ اللہ کے بندگی کرنے کے قابل ہو گا جیسے وہ لائک ہے، جب کے ابلیس کو اللہ کی رحمت سے نکال دیا گیا کیوں کہ اس کے تکبر کی وجہ ناقابل قبول تھی.
جب ابلیس کی مہلت ختم ہوجائے گی ، خلیفہ اللہ اس کو قتل کرنے آئے گا.
خلیفۃ اللہ کا نعرہ ہوی گا: "الإسلام لباسي والتوحيد سلاحي أصيب به من أشاء بإذن وبرحمة ربي".
"اسلام میرا لباس ہے ، اور توحید میرا ہتھیار ہے, میں جس پر چاہوں وار کرتا ہوں اپنے رب کی اجازت اور رحمت سے"