۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے
مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کتاب جاء الحق حضرت علامہ مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی گجرات والے کی لکھی ہوئی کتاب ہے، اس کی دو جلدیں ہیں میں پہلی جلد میں سے پڑھ رہا ہوں۔
وہ لکھتے ہیں کہ حضرت نوحؑ کے زمانے تک یہ شیطان یہ عزازیل یہ ابلیس بھٹکتا رہا، جب نوحؑ نے کشتی نجات بنائی اور نجی اللہ کہلوانا شروع کیا، تو یہ شیطان مردود جناب نوحؑ کے پاس آیا، آ کر کہنے لگا نوحؑ! تیرا لقب پڑ گیا ہے نجی اللہ، اللہ کی طرف سے نجات دلوانے کا ضامن بننے والا، تو ٹھیک ہے میں گنہگار ہوں، خطا کار ہوں، آدمؑ کو میں نے سجدہ نہیں کیا اللہ نے مجھے نکال دیا ہے اب تو اللہ سے کہہ نہ کہ مجھے معاف کر دے، مجھے بھی نجات دلوا دے، کہا گھبرا نہ، میں اللہ سے عرض کروں گا کل آ کر جواب لے جانا، دوسرے دن حاضر ہوا یا نبی اللہ ! جواب کیا ملا؟ فرمایا سبحان اللہ ، اللہ ستار ہے ، غفار ہے ، رحمن ہے ، رحیم ہے، تواب ہے، وہ تیری توبہ قبول کر رہا ہے، کہا اچھا ہو گئی توبہ قبول؟ کہا ایک شرط باقی ہے، پوچھا وہ کونسی شرط ہے؟ کہا اللہ فرما رہا ہے عزازیل سے شیطان سے کہہ دے کہ چلو اگر تو توبہ قبول کروانا چاہتا ہے اس وقت تو تو نے آدمؑ کا تعظیمی سجدہ نہیں کیا تھا، اب آدمؑ کی قبر پہ چلا جا اور جا کے تعظیمی سجدہ کر لے، میں تیرے گناہ معاف کر دوں گا۔
(بھئی اگر کسی خلیفۃ اللہ کی قبر پر جا کر تعظیما سر جھکانا شرک ہوتا تو اللہ شیطان کی بخشش کا یہ وسیلہ نہ بناتا ؟)
شیطان نے جواب کیا دیا؟ مفتی صاحب لکھتے ہیں کہ شیطان نے کہا واہ ، جب آدمؑ زندہ تھا تب سجدہ نہیں کیا اب قبر پر جا کر کیسے سجدہ کروں؟
(معلوم ہوا معصوموں کی قبروں پر نہ جانا یہ شیطانوں کی پرانی عادت ہے)

Comments
Post a Comment