Skip to main content

جواز ماتم و خونی ماتم


جوازِ ماتم و خونی ماتم

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔


سورہ الذاریات، ملائکہ نے یہ خبر سنائی جناب ابراہیمؑ کو آکر (صلوات) کہ آپ کے ہاں بیٹا ہو گا، آپ کا حرم مبارکہ حضرت بی بی سارہ سلام اللہ علیھا دروازے کے پیچھے سے یہ خبر سن رہی تھیں، فاَقبلتِ امرَاَتہٗ فی صرّۃٍ فسکّت وجھَھَا، بی بی سارہ یہ خبر سن کر چیختی ہوئی اونچی آواز نکالتی ہوئی سامنے آئی، فسکّت وجھَھا اور اس نے اپنا منہ پیٹا، کہ میں اس بڑھاپے کے عالم میں اس بچے کی پیدائش کے اتنے بڑے مرحلے کو کیسے برداشت کر سکوں گی؟ تو جناب ابراہیمؑ کے حرم نے ابراہیمؑ کے سامنے اپنا منہ پیٹا!

خدا نے اس کی اس کاروائی کو حذف نہیں کیا بلکہ قرآن میں لکھ کر دیا تاکہ قیامت تک کے لئے سند مل جائے کہ غم میں پیٹنا نبی کے گھر والی کی سنت ادا کرنا ہے۔ (نعرہ حیدری)

اب میں حوالہ دے رہا ہوں کتاب معارج النبوۃ کا فارسی میں ہے میں وہاں سے لے کے پڑھ رہا ہوں، اردو میں اس کا ترجمہ لاہور سے شائع ہو چکا ہے۔

مکہ میں جب کافروں اور مشرکوں نے رسول پاک ص کو زخمی کیا اور یہ خبر ام المومنین حضرت بی بی سیدہ خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا تک پہنچی تو آپ روتی ہوئیں اور سر پر ہاتھ مارتی ہوئیں اپنے گھر سے رسول ص کی تلاش میں باہر آئیں، اور جو سامنے آیا آپ نے اس سے پوچھا من رایٰ الحبیب؟ تم میں سے کون ہے ایسا جس نے حبیبؐ کو دیکھا ہو؟ اب رسول ص زخمی ہوئے اور ام المومنین حضرت بی بی خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیھا نے اپنا سر پیٹا۔

تاریخ کامل ابن اثیر کی، سیرت بن ہشام، اور البدایۃ و النھایۃ یہ تینوں کتابیں ہیں ہمارے بزرگوں کی میں وہاں سے لے کے پڑھ رہا ہوں۔

ام المومنین حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ عنھا ارشاد فرماتی ہیں کہ رسول ص نے میری گود میں وفات پائی (جبکہ شیعہ حضرات کے نزدیک ہے کہ رسول ص نے حضرت علی ع کی گود میں وفات پائی، صلوات) جب آپؐ انتقال پا چکے تو میں نے دوسری عورتوں کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنے سر پر بھی ہاتھ مارا اور اپنا منہ بھی پیٹا!

اسی طرح کتاب کا وہی نام ہے البدایۃ و النھایۃ میں وہاں سے پڑھ رہا ہوں۔

کہ رسول ص کے وصال پر عورتوں نے ایک حلقہ بنایا اور حلقہ بنا کر انہوں نے اپنا منہ اور اپنا سر پیٹا! (معلوم ہوا اس گھرانے کے غم میں حلقہ بنا کر ماتم کرنا ۔ ۔ ۔!)

اب میں حوالہ دے رہا ہوں پھر کتاب معارج النبوۃ کا کہ جب رسول پاک ص کے دانت مبارک جنگ احد میں اُحد کے میدان میں زخمی ہوئے (وہاں درج ہے شہید ہوئے لیکن میں پڑھا کرتا ہوں شہید ہوئے، کیونکہ دانتوں کا ٹوٹ جانا اِک عیب ہے! تاریخ میں ہے شیعہ سنی دونوں میں، میں انکار نہیں کرتا، میں اپنے عشق کے تحت کہہ رہا ہوں دانتوں کا ٹوٹ جانا اِک عیب ہے اور میرا رسول ص بے عیب ہے) جب آپؐ کے دونوں دندانِ مبارک زخمی ہوئے تو جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کے کانوں تک جب یہ خبر پہنچی کہ رسول ص جنگِ احد میں شہید ہو گئے تو آپ برقعہ پہن کر سر پر ہاتھ مارتی ہوئیں اپنے گھر سے چلیں اور میدان احد تک روتی ہوئیں اور سر پر ہاتھ مارتی ہوئیں پہنچیں، (یہاں واقعہ ہے لیکن یہ نہیں ہے کہ جب رسول ص نے بیٹی کو دیکھا ہو تو فرمایا ہو بیٹی! یہ تو نے یہ کیا کیا؟)

اسی طرح کتاب معارج النبوۃ میں پھر درج ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ جب رسول پاک ص کی آخری وقت خبر لینے گئے تو اس وقت آپؐ ایسے عالم میں تھے کہ آپؐ کی آنکھیں بند تھیں بیماری کا سخت غلبہ تھا، حضرت بلال آپؐ کے ہجرے سے روتے ہوئے آئے اور دونوں ہاتھ اپنے سر پر مار کر کہہ رہے تھے کہ کاش میری ماں مجھے نہ جنتی، پیدا نہ کرتی، میں رسول ص کو اس حال میں نہ دیکھتا۔

اگر ماتم کرنا شرک ہے تو ذرا آنکھیں بند کر کے سوچو کہ کون کون اس فتوے کی زد میں آتا ہے؟!

(خدارا یہ پمفلٹس بازی ختم کرو! یہ اختلافی تحریر و تقریر ختم کرو، اخوت، محبت اور بھائی چارہ کے ساتھ عظمتِ اسلام کے لئے ہم سب بھائی بھائی مل کر آگے بڑھیں اور رسول پاک ص کی بارگاہ میں جس جس انداز میں ان کے بیٹے کا پرسہ دے سکتے ہیں ہمیں دینا چاہیے)

رہا یہ سوال کہ خون بہانا جو ہے یہ شرک ہے، یہ کفر ہے، یہ بدعت ہے؟

میرے دوستو میرے بھائیو! اگر وسیع القلبی کا مظاہرہ کیا جائے اور حسد اور تعصّب سے ہٹ کر حقیقتوں پر نگاہ ڈالی جائے تو کوئی بھی شرک نہیں ہے کوئی کفر نہیں ہے۔

کتاب کا نام ہے تذکرۃ الاولیاء حضرت فرید الدین عطّار کی یہ لکھی ہوئی ہے، وہ اس میں لکھتے ہیں کہ جب جنگِ اُحد میں رسول پاک ص کے دو دندانِ مبارک شہید ہو گئے تو حضرت خواجہ اویس قرنی نے اپنے گاوں میں بیٹھ کر زمین سے پتھر اُٹھایا اور عشقِ رسول ص میں! (درود پڑھئے گا صلوات) عشقِ رسول میں انہوں نے ایک دانت توڑا پھر خیال آیا ہو سکتا ہے یہ نہ ہو یہ ہو؟ دوسرا توڑا پھر خیال آیا ہو سکتا ہے یہ نہ ہو یہ ہو؟ انہوں نے تیسرا دانت توڑا۔

جنگِ احد میں رسول ص کے زخمی ہونے پر کچھ صحابہ نے کہا ہائے افسوس ہم بھی زندہ اور رسول ص زخمی ہوئے! کچھ صحابہ دھاڑیں مار کر رو پڑے کہ ہائے ہم بھی موجود اور رسول ص زخمی ہو گئے! کچھ صحابہ روتے روتے غش کھا گئے کہ ہم بھی تھے اور رسول ص زخمی ہو گئے، خواجہ اویس قرنی قرن میں بیٹھ کر پتھر اٹھا کر ایک نہیں دو نہیں چار نہیں بلکہ بتیس کے بتیس دانت خود توڑ رہے ہیں کیوں؟ عشقِ رسول ص میں!

بس ایک بات بتلا دو تو میں آگے پڑھتا ہوں، رسول ص زندہ تھے نہ؟ خواجہ اویس قرنی نے زندہ رسول ص کے عشق میں خون بہایا، بتیس دانت توڑے، جس نے صرف افسوس کیا تھا اس نے رونے والے کو کافر نہیں کہا! جو رویا تھا اس نے دھاڑیں مار کر رونے والے کو کافر نہیں کہا! جو دھاڑیں مار کر رویا تھا اس نے غش کھانے والے کو کافر نہیں کہا! جو صحابی غش کھا گیا تھا اس نے خواجہ کو کافر نہیں کہا تھا! کیونکہ یہ تو اپنی اپنی منزل محبت ہے؟!

تو ثابت ہو گیا کہ جب عشقِ رسول ص میں خواجہ خون بہا رہے ہیں تو رسول ص نے کیا کہا کہ خواجہ کا یہ فعل مشرکانہ ہے؟ کافرانہ ہے؟ بلکہ حضرت علی ع کا نام لے کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نام لے کر اور حضرت ابوبکر کا نام لے کر ان تینوں صحابیوں سے کہا کہ میرے بعد تمہاری خواجہ سے ملاقات ہو گی اسے کہنا کہ خواجہ! تجھے نبیوں کا نبیؐ سلام دے رہا تھا (معلوم ہوا جو ان کے عشق میں خون بہاتا ہے وہ محمدؐ کے سلام کے قابل بن جاتا ہے) اور کہا کہ قرن سے مجھے جنت کی خوشبو آ رہی ہے (یہ یاد رکھنا کہ خواجہ اویس قرنی رسول ص کے بعد زندہ رہے، ہر دَور میں زندہ رہے اور علی ع کے دَور تک زندہ رہے، جنگِ صفین میں علی ع کے پاوں چوم کر علی ع کی محبت یہ جام شہادت یہ پی گئے۔
۔
معارج النبوۃ، تاریخ کامل، سیرت ابن ہشام، البدایۃ و النھایۃ

Comments

Popular posts from this blog

چور پکڑنے کا ایک منفرد عمل

  چور پکڑنے کا ایک منفرد عمل ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ میرے ہاتھ میں ایک تعویزات والی ک...

جو بھی آل محمد کی محبت پر مرا

جو بھی آل محمدؑ کی محبت پر مرا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ علامہ جار اللہ زمخشری جن کی تفسیر...

بروز محشر سوال ہو گا ولایت علی کے بارے

 بروز محشر سوال ہو گا ولایت علی ع کے بارے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔   ہر شخص سے...