سائنسدانوں نے تحقیق کی اور اس نتیجہ تک پہنچے کہ ہم سب میں ایک جینز پایا جاتا ہے جسے گاڈ جینز کہا جاتا ہے، یعنی جو ہمیں خدا تک لے جاتا ہے، ہر انسان میں کچھ ایسے جینز ہیں جو اسے خدا تک لے جاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بحث کی ہے کہ کیونکہ ہم سب کے اندر ایک گاڈ جینز ہے جو ہمیں خدا کی طرف لے جاتا ہے تو ہر انسان اپنے اپنے خدا کو مانتا ہے۔
ہمارے علماء نے خصوصا علامہ حلی نے اور ان کی بہت بڑی کتابیں ہیں کشف المراد عقائد کے لحاظ سے بہت بڑی کتاب ہے، حادی عشر کہنے کو چھوٹی مگر بہت علمی اور گہری کتاب ہے، وہاں سے ایک دو مطالب پیش کروں گا۔
غور سے سنئے گا۔
علامہ حلی فرماتے ہیں کہ انسان کسی ایک خدا تک نہیں بلکہ اپنے عقل کے ذریعے حقیقی خدا تک پہنچ سکتا ہے۔ اور وہ کہتے ہیں کہ یہی عقل انسان کو اللہ تک لے جاتی ہے کہ جس خدا کے لئے تمام انبیاء نے کہا ہے کہ لا الہ الا اللہ۔
اب دلیلیں سنیں گے علامہ حلی کی؟
علامہ حلی کا پورا نام ہے یوسف بن مطھر الحلی۔ ساڑھے سات سو سال پہلے گزرے ہیں۔ جب حرم امیر المومنین ع سے آپ باہر آئیں گے تو الٹے ہاتھ پر چھوٹے سے کمرے میں ایک چھوٹی سے قبر ہے کیونکہ وہاں بڑی قبروں کی گنجائش نہیں کوئی مولائے کائنات موجود ہے۔
وہاں بڑے بڑے علماء بڑے بڑے فقہاء درخواست کرتے تھے کہ قبر میں کہیں قدموں میں جگہ مل جائے زائرین کے مولا کے نہیں!۔ علامہ حلی کی وہاں قبر ہے۔ جب جائیں گے تو وہاں لکھا ہے یوسف بن مطھر حلی۔ اتنا بڑا پہاڑ ہمارے فقہاء کا۔
اور جب ان کا انتقال ہوا تو ان کے بیٹے فخر المحققین سے پوچھا گیا کہ آپ نے خواب میں اپنے بابا کو دیکھا تو کہا کہ ہاں میں نے دیکھا، اور اتفاقا میں نے خواب میں ان سے پوچھا کہ مرنے کے بعد آپ کے کیا کام آیا؟ تو علامہ حلی نے کہا کہ دو چیزیں بہت کام آئیں ایک کتاب الالفین۔
علامہ حلی نے ایک کتاب لکھی جس کا نام ہے الفین۔ الفین کہتے ہیں دو ہزار کو۔ الف ایک ہزار اور الفین دو ہزار۔ جس کتاب میں ایک ہزار دلیلیں مولا علی ع کی افضلیت پر دی ہیں اور ایک ہزار دلیلیں ان کے خلیفہ بلافصل ہونے پر۔ (نعرہ حیدری)
تو فخر المحققین نے جب پوچھا تو علامہ حلی نے کہا دو چیزیں بہت کام آئیں ایک کتاب الالفین اور دوسری زیارۃ الحسین ع ۔
کہا زیارۃ الحسین ع بہت کام آئی، میں پیدل جایا کرتا تھا مشی کرتے ہوئے، اب سمجھ آیا مشی کو عام مومنوں نے شروع نہیں کیا بلکہ فقہاء کی ایجاد ہے۔
فقہاء نے مشی کو کہاں سے سیکھا؟ کہا کہ جناب زینب کبری ع پیدل چل کر آئی تھیں!۔
Comments
Post a Comment