جوار نبوت میں ام المومنین کا محل
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے
مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جب سرور کائنات ص معراج پر گئے، جب واپس آئے تو سب صحابہ نے کہا یا رسول اللہ، اللہ نے کچھ کہا آپ سے؟ فرمایا ہاں، خدیجہ س کے لئے سلام بھیجا ہے۔
توجہ فرمائی ہے عزیزان گرامی! کہا کہ اللہ نے خدیجہ س کے لئے سلام بھیجا ہے، تو جناب خدیجہ س نے جواب میں کہا ان اللہ ھو السلام و منہ السلام و الیہ یرد السلام (اللہ کے ناموں میں سے ایک نام سلام ہے) کہا بے شک وہی سلام ہے اسی سے سلام ہے اور سلام پلٹ کر اسی کی طرف جاتا ہے۔
تفسیر صافی میں فیض کاشانی نے لکھا کہ سرور کائنات ص فرماتے ہیں جب میں جنت میں گیا تو دیکھا کہ جنت میں میرے محل کے ساتھ ایک اور محل بنا ہوا ہے، سوچا کہ جب میں وہاں سے آیا تھا تو ساتھ ساتھ چودہ کے محل تھے اور اب دیکھا کہ ایک اور محل بن گیا ہے! ایسا محل تھا جو موتی سے بنا ہوا ہے، اور میں دیکھا کہ نہ زمین پہ رکھا ہے نہ آسمان سے لٹکا ہوا ہے! (جیسا کہ آپ کے اوپر چھت پر پنکھا لٹکا ہوا ہے یہ معلق ہے) وہ محل نہ زمین پر رکھا تھا (اس عمارت زمین پر ہے اور پنکھا چھت سے لٹکا ہے) تو پیغمبر ص فرماتے ہیں کہ وہ محل جو میرے محل کے ساتھ موتیوں سے بنا تھا نہ وہ آسمان سے معلق تھا اور نہ جنت کی زمین پر رکھا تھا بلکہ ہوا میں معلق تھا، میں نے رک کر کہا جبرائیل یہ کس کا محل ہے؟ کہا یا رسول اللہ آپ کے دنیا میں جانے کے بعد اللہ نے خدیجہ س کے لئے بنوایا۔
۔
تفسیر صافی

Comments
Post a Comment