Skip to main content

جسے اللہ راضی رکھے اسے ناراض مت کرو


جسے اللہ راضی رکھے اسے ناراض مت کرو!۔

 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔


عزیزان گرامی!۔ پیغمبر اسلام ص نے بیٹی کا تعارف کرایا اور فرمایا کہ:۔

  فاطمۃ بضعۃ منی، فاطمہ س میرا حصہ ہے، فاطمہ س میرا ٹکڑا ہے۔ من آذاھا فقد آذانی جس نے ان کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی۔ و من آذانی فقد آذا اللہ اور جس نے مجھے اذیت دی اس نے اللہ کو اذیت دی۔

دوسری حدیث میں فرمایا کہ ان اللہ یغضب لغضب فاطمہ و یرضی لرضاھا خدا فاطمہ س کے ناراض ہونے سے ناراض ہوتا ہے اور ان کے راضی ہونے سے راضی ہوتا ہے۔

عزیزان گرامی! پیغمبر ص نے فرمایا فاطمہ س میرا جزو ہیں میرا حصہ ہیں، یہ نہیں فرمایا فاطمہ س میرے جگر کا ٹکڑا ہیں۔(جو ترجمہ کر دیا جاتا ہے) یہ نہیں فرمایا فاطمہ س میرے دل کا ٹکڑا ہے۔ اگر جگر کہنا مراد ہوتا تو فرماتے فاطمہ بضعۃ کبدی یا قلبی میرے دل کا ٹکڑا ہے۔ بلکہ فرمایا فاطمہ س میرا ٹکڑا ہے!۔ 

اگر میری حقیقت نبوت ہے تو فاطمہ نبوت کا جزو ہے۔

اگر میری حقیقت رسالت ہے تو فاطمہ رسالت کا جزو ہے۔

یہاں پر اگر پیغمبر ص دل اور جگر فرماتے تو محدود ہو جاتا۔ پس آپ نے فرمایا فاطمہ میرا جزو ہے میری حقیقت کو سمجھو میرے جزو کا نام فاطمہ ہے۔

اس کے بعد پیغمبر ص نے فورا فرمایا دیکھو جو فاطمہ س کو ناراض کرے اس نے خدا کو ناراض کیا۔ ان اللہ یغضب لغضب فاطمۃ ۔ دوسرے مقام پر ہے کہ من اغضبھا فقد اغضبنی و من اغضبنی فقد اغضب اللہ و من اغضب اللہ فقد دخل النار۔ جس نے فاطمہ کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا جس نے مجھے ناراض کیا اس نے اللہ کو ناراض کیا اور جس نے اللہ کو ناراض کیا وہ جہنم میں گیا۔

عزیزان گرامی! پیغمبر ص نے حدیث بیان فرمائی ہے اور ایک مرجع نے اس کی پوری تحلیل پیش کی ہے۔ 

عزیزان گرامی! اہل سنت کے دو بڑے عالم جو مانے جاتے ہیں ایک فخر الدین رازی ہیں صاحب تفسیر کبیر، تیس جلدوں پر تفسیر لکھی ہے، ان کو امام المشککین یعنی جتنے بھی شکوک پیدا کرنے والے تھے ان سب کے امام ہیں، شک و شبھات ڈالنے والوں کے امام ہیں۔ اور دوسرے ہیں شمس الدین ذہبی کہ جنہیں راس المنقدین کہا جاتا ہے، یعنی تنقید کرنے والوں کے سردار۔

ان دونوں علما نے اقرار کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح السند ہے۔ امام المشککین اور راس المنتقدین سب سے بڑے علما جنہوں نے اھل بیت کی شان میں نازل ہونے والی آیات و احادیث کی تنقید کی ہے ان دونوں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے اس میں شک ہی نہیں کہ پیغمبر ص نے فرمایا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالی جناب سیدہ فاطمہ کے غضبناک ہونے سے غضبناک ہوتا ہے اور ان کے راضی ہونے سے راضی ہوتا ہے۔

عزیزان گرامی سارے کے سارے صحابہ اور سب انسان کوشش کرتے ہیں کہ نیک کام کریں تاکہ اللہ ان سے راضی ہو جائے۔ یعنی سب کوشش یہ کرتے ہیں کہ نیک کام کریں اور رضی اللہ عنہ بن جائیں (اللہ سب سے راضی ہو جائے) 

یہ ہے انسانوں کا مقام۔ لیکن انبیاء کا مقام بالاتر ہے وہ یہ کوشش نہیں کرتے کہ اللہ ان سے راضی ہو جائے کیونکہ اگر اللہ راضی نہیں تھا تو نبی کیوں بنایا؟ اللہ راضی ہے تبھی تو انبیاء کو انبیاء بنایا ہے۔ تو انبیاء یہ کوشش یہ ہوتی ہے کہ راضی برضا اللہ رہیں۔ یعنی اللہ کی رضا میں راضی رہیں۔ (توجہ توجہ) انبیاء کی کوشش ہوتی ہے کہ اگر اللہ کوئی آزمائش دے تو وہ اس پر راضی رہیں اور اس پر کوئی شکوہ نہ کریں۔ اگر اللہ ان سے اولاد لے لے تو وہ کہیں اگر تو اس پر راضی تو ہم بھی راضی ہیں، اگر وہ محل دے تو کہیں اس پر راضی ہیں اور اگر چھین لے تو کہیں اس پر راضی ہیں۔ اولاد نہ دے تو اس پر راضی اور اولاد دے کر مانگ لے! تو انبیاء کہیں کہ اس پر راضی ہیں۔

عزیزان گرامی! سارے انسان کوشش کرتے ہیں کہ اللہ کو راضی کریں اور انبیاء کی کوشش ہوتی ہے کہ اللہ کی رضا میں راضی رہیں۔

اب آئیں ذرا پیغمبر ص کی حدیث پر غور کریں، (میں نے دونوں مفہوم پیش کر دئیے ہیں) یعنی معصومین اور غیر معصومین۔ غیر معصومین کا درجہ یہ ہے کہ اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور معصومین کا درجہ یہ ہے کہ اللہ کی رضا میں راضی رہتے ہیں۔ 

پیغمبر ص فرماتے ہیں کہ اللہ فاطمہ کے راضی ہونے سے راضی ہوتا ہے اور ان کے غضب ناک ہونے سے غضب ناک ہوتا ہے۔

فاطمہ کے بارے نہ رسول اللہ ص یہ کہہ رہے ہیں کہ جو صحابہ کا درجہ ہے کہ اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کرتے رہیں اور نہ وہ جو انبیاء کا درجہ ہے کہ اللہ کی رضا میں راضی رہیں  یعنی نہ یہ کہ جناب سیدہ اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور نہ یہ کہ وہ اللہ کی رضا میں راضی رہنے کی کوشش کر رہی ہیں بلکہ پیغمبر ص فرما یہ رہے ہیں کہ اللہ فاطمہ کے راضی ہونے سے راضی ہوتا ہے۔

تو اب لکھنے والوں سے سوال کریں۔ جس جس نے بھی حدیث کو لکھا ہے۔ کہ تم نے سمجھا بھی ہے کہ کیا لکھا ہے؟ کہ اللہ سبحانہ و تعالی جناب فاطمہ کے راضی ہونے سے راضی ہے! ان کے غضبناک ہونے سے غضبناک ہے۔

۔

۔

صحیح بخاری

تفسیر کبیر فخر الدین رازی

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Don't be angry with the one whom Allah is pleased with!

 -----------------------------------------------------------------------

Dear friends! The Prophet of Islam introduced his daughter and said:
Fatima is a part of me, Fatima is my part, Fatima is my piece. I don't know. The one who tormented them tormented me. And I did not pray to Allah, and whoever persecuted me persecuted Allah.

In the second hadith, it is said that Allah is angry with Fatimah and Allah is pleased with her.

Dear friends! The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: Fatima is a part of me, she is a part of me. He did not say that Fatima is a part of my liver. If I meant liver, I would say Fatima is a piece of my heart. Rather, he said, "Fatima is my piece!"

If my reality is prophecy, then Fatima is a part of prophecy.

If my reality is prophethood, then Fatima is a part of prophethood.

Here, if the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) had said heart and liver, it would have been limited. So he said, "Fatima is my part. Understand my reality. My part's name is Fatima."

Then the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) immediately said, “Look, whoever angers Fatima, she has angered Allaah. May Allah be angry with Fatima. In the second place, I am angry, I am angry, I am angry, I am angry, I am angry, and I am angry, I am not entering the fire. He who angered Fatima angered me, he who angered me angered Allah, and he who angered Allah went to hell.

Dear friends! The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) narrated the hadeeth and a source has given a complete analysis of it.

Dear friends! The two great scholars of Ahl-e-Sunnah who are considered to be Fakhr-ud-Din Razi is Sahib Tafsir Kabir, who has written Tafsir on thirty volumes. He is the Imam of all the skeptics, ie those who cast doubt on him. There are imams. And the other is Shams-ud-Din Dhahabi, who is called Ras-ul-Muqandin, the leader of the critics.

Both of these scholars have acknowledged that this hadeeth is saheeh. Imam al-Mushkeen and Ras al-Muntaqdeen, the greatest scholars who have criticized the verses and hadiths revealed in honor of the Ahl al-Bayt, have both acknowledged that this hadith is saheeh. There is no doubt that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: Allah Subhanahu wa Ta'ala is angry with the wrath of Fatima and is pleased with her.

Dear friends, all the companions and all human beings try to do good deeds so that Allah may be pleased with them. That is, they all strive to do good deeds and become Allah (may Allah be pleased with them all).

This is the place of human beings. But the position of the prophets is higher. They do not try to please Allah because if Allah was not pleased then why did He make them prophets? Only when Allah is pleased has He made the prophets prophets. So the prophets try to be pleased with Allah. That is, be content with the pleasure of Allah. (Attention Attention) The Prophets try that if Allah gives a test, they should be satisfied with it and should not complain about it. If Allah takes a child from them, they will say, "If you agree to it, then we are also satisfied. If they give you a palace, then we are satisfied with it, and if you take it away, then we are satisfied with it." If you do not give children, then agree to it and ask for children! So the prophets say that they agree with it.

Dear friends! All human beings try to please Allah and the prophets try to please Allah.

Now let us consider the hadith of the Prophet (SAW) (I have given both the meanings) ie infallible and non-infallible. The status of the innocent is that they try to please Allah and the status of the innocent is that they are pleased with Allah.

The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said that Allaah is pleased with Fatima and is angry with her.

The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) is not saying about Fatima that those who have the status of the Companions should try to please Allaah, nor those who have the status of the Prophets should be pleased with the pleasure of Allaah, that is, they should not please Allaah. She is trying to do so and not that she is trying to please Allah, but the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) was saying that Allah is pleased with Fatima.

So now ask the writers. Whoever has written the hadith. Do you understand what is written? That Allah Subhanahu wa Ta'ala is pleased with Fatima! It is angry that they are angry.

۔

۔

Sahih Bukhari

Tafsir Kabir Fakhr-ud-Din Razi
 

 

 

Comments

Popular posts from this blog

چور پکڑنے کا ایک منفرد عمل

  چور پکڑنے کا ایک منفرد عمل ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ میرے ہاتھ میں ایک تعویزات والی ک...

جو بھی آل محمد کی محبت پر مرا

جو بھی آل محمدؑ کی محبت پر مرا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ علامہ جار اللہ زمخشری جن کی تفسیر...

بروز محشر سوال ہو گا ولایت علی کے بارے

 بروز محشر سوال ہو گا ولایت علی ع کے بارے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔   ہر شخص سے...