حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے اور حضرت عمرو بن میمون سے روایت ہے فرماتے ہیں:۔
و قال و سد ابواب المسجد غیر باب علی
میرے آقا ص نے مسجد کے تمام دروازے بند کر دیئے اور ایک دروازہ حضور ص نے کھلا رکھا اور وہ تھا "باب علی"۔ علی ع کے گھر کو آنے اور جانے کا دروازہ۔
سارے دروازے بند کر دیئے لیکن علی ع جس دروازے سے آتے اور جاتے تھے وہ دروازہ کھلا ہے۔
یہ حدیث کتاب مسند امام احمد بن حنبل کی حدیث ہے، میرے آقا ص نے سب دروازوں کو بند کروا دیا لیکن علی ع کے گھر کی طرف کا دروازہ بند نہیں کروایا۔
فیدخل المسجد جنبا و ھو طریقہ لیس لہ طریق غیرہ
میرے آقا ص نے فرمایا علی ع جنابت میں بھی مسجد میں داخل ہو سکتا ہے۔
ہمارے لئے حکم ہے کہ جنابت کی حالت میں (جنابت کہتے ہیں رات میں جو احتلام ہو گیا ناپاکی ہو گئی) اگر حالت جنابت میں مسجد میں ایک قدم رکھ دیں چالیس سال گناہ کرنے کے برابر کا گناہ ہے۔
میرے بھائی ہمارے لئے قانون خدا اور ہے اور رسول ص فرماتے ہیں کہ میرا بھائی علی ع ناپاکی کی حالت میں مسجد میں آ سکتا ہے۔
یہاں پر "خول" کا لفظ ہے اس کے دو مطلب ہیں:۔
ایک یہ کہ میرے علی ع کو اللہ نے اجازت دی کہ وہ میرے گھر میں اس حالت میں بھی آ سکتے ہیں۔
دوسرا مطلب یہ کہ علی ع کبھی ناپاک ہوتا ہی نہیں ہے۔
رسول ص کے کہنے کا مطلب یہ کہ میری بیٹی فاطمہ س کبھی ناپاک ہوتی ہی نہیں ہے۔ میرے بیٹے حسنین ع کبھی ناپاک ہوتے ہی نہیں ہیں۔
سنو!۔ جب حسنین کریمین ع پیدا ہوئے تو ان کو لے جا کر غسل نہیں دیا گیا۔ کیونکہ وہ جنت سے نہا دھو کر دنیا میں تشریف لائے۔
وہ عام بچوں کی طرح پیدا نہیں ہوئے اور عام بچوں کی طرح امام حسن و امام حسین ع کے جسم پر نجاست لگی ہوئی نہیں تھی۔ وہ کسی معمولی خاتون کے جسم سے نہیں بلکہ رسول اللہ ص کی بیٹی کے ذریعے پیدا ہو رہے تھے۔
اسی لئے اللہ تعالی نے فرمایا:۔
انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھرکم تطھیرا۔
اللہ فرماتا ہے کہ ہم نے ان کو ہر ناپاکی سے پاک کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ کبھی ان پر ناپاکی آتی ہی نہیں ہے۔
ان کی عظمت کے صدقے جائیں میرے بھائی ان کا بہت ہی بلند و بالا مقام ہے۔
Comments
Post a Comment