تشہد میں شہادت ثالثہ کا عدم جواز
۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے
مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
گزارش بھی ہے اور اپنا عقیدہ بھی کہ:۔
حلال محمد حلال الی یوم القیامۃ و حرام محمد حرام الی یوم القیامۃ
جس چیز کو اقلیم ختم رسالت کے تاجدار نے حکم پروردگار کے مطابق ایک بار حلال کہہ دیا وہ روز قیامت تک کے لئے حلال بن گئی، جس کو بانی اسلام نے ایک بار حرام کہہ دیا وہ روز قیامت کے ابھرنے تک حرام ہو گئی۔
میرے دوستو!۔
دین میں نہ قیاس کی گنجائش، نہ رائے کی گنجائش اور نہ اجماع کی گنجائش ہے بلکہ دین کا دارومدار اللہ کے قرآن پر ہے یا چودہ کے فرمان پر ہے۔
تو جب تشہد میں علی ولی کی گواہی نہ خدا نے قرآن میں بتائی اور نہ چودہ معصومین ع نے اپنے فرمان میں فرمائی اور نہ انہوں نے پڑھ کے بتلائی۔
پھر کونسی وحی شریعت کی آج فیض ہو گئی ہے پندرہویں صدی میں جو کہہ رہی ہے کہ تشہد میں یہ اضافہ کرنا چاہیے؟
اس لئے:۔
کہتا ہوں وہی بات سمجھتا ہوں جسے حق
تمام علماء کی توضیح المسائل، مراجع تقلید کی تقلید والی کتابیں، آپ کے گھروں میں پڑی ہیں۔ تحفۃ العوام آپ کے گھروں میں پڑی ہے، نماز جعفریہ شیعہ پڑی ہے۔ آپ میں ہزاروں زوار موجود ہیں جو وہاں جا کر علماء کے پیچھے نمازیں پڑھ کر آتے ہیں۔ یہ پاکستان کی ۔ ۔ مسئلہ پیداوار ہے، جہالت کی پیداوار ہے، ضلالت کی پیداوار ہے۔
تشہد میں دو شہادتیں ہیں جن کے بعد محمد و آل محمد ص پر درود پڑھا جاتا ہے۔ کہ جس میں پورے چودہ معصومین ع آ جاتے ہیں تو پھر فقط ایک مولا علی ع کا نام لینا اور باقی گیارہ کو نظر انداز کرنا خصوصا بارہویں لعل ولایت، زمانہ کے امام کا نام نہ لینا یہ کہاں کی دانشمندی ہے؟
لہذا شرعی طور پر کوئی گنجائش نہیں، عوام کا میں ذمہ دار نہیں اور کوئی مجتہد، کوئی عالم دین آپ کو اس قسم کا نماز میں اضافہ کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دے گا۔
۔
تحفۃ العوام
نماز جعفریہ شیعہ

Comments
Post a Comment