Skip to main content

علی ع کا گھوڑا بھی عالم الغیب ہے

 

علی ع کا گھوڑا بھی عالم الغیب ہے۔

۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

 

پہلے علی ع کا گھوڑا سمجھ ! پہلے سواری سمجھ پھر شہسوار سمجھنا۔ اور یہ ذہن میں رکھ کے سوار کو سوچنا کہ  علی ع کی سواری دلدل سے شروع ہوتی ہے اور دوش محمد ص پر ختم ہوتی ہے۔

ارادے ۔ ۔ ۔ نیک ! ماشاءا للہ

۔

میں نے اس گھوڑے کے بارے میں ایک بات پڑھی ہے کہ چودہ طبق روشن ہو گئے! دلدل کے بارے میں۔ بظاہر گھوڑا ہے، اللہ نے کسی نبی کی سواری کی قسم نہیں کھائی! آپس کی بات ہے کسی کو بتانا نہیں اللہ نے کسی نبی کی قسم بھی نہیں کھائی! اللہ جانے اس گھر سے کیا مجبوریاں ہیں اس کی!؟

گھوڑے کی ۔ ۔ ۔  بظاہر گھوڑا ہے لیکن اللہ جانے حقیقت میں کیا ہے؟ میری طرف دیکھنا لوگ جملوں کی ضمانت لیتے ہوں گے غضنفر حرفوں کی ضمانت لیتا ہے! کوئی مائی کا لعل ایک حرف غلط ثانب کر دے زبان کٹوا دوں اپنی !

جب غزوہ تبوک پیش آیا، کچھ لوگ باجماعت رسول ص کی خدمت میں آئے، سرکار! یہ کیا بات ہوئی ۔ ۔  جب علی ع موجود ہوتا ہے ہماری تو لڑنے کی باری نہیں آتی! کیونکہ علی ع نے شکست کا منہ تو دیکھنا ہی نہیں! (نعرہ حیدری) علی ع جاتا ہے اور فتح کر کے آ جاتا ہے، جب ہماری باری ہی نہیں آتی ہماری شجاعت کے جوہر چھپے رہتے ہیں! 

رسول ص نے فرمایا تو کیا کروں؟

جواب ملا کہ سرکار اس مرتبہ علی ع کو آپ ص مدینہ میں چھوڑ دیں۔  ہمیں بھی تو قسمت آزمائی کا موقع دیں۔ ہمارے بھی تو پوشیدہ جوہر آشکار ہوں۔ 

نگاہِ رسالت عین اللہ میں گڑھ گئی ۔ ۔ یاعلی کیا کہتے ہو تم؟  فرمایا سرکار جو ہو گا وہ آپ بھی جانتے ہیں۔

یاعلی کوئی بات نہیں اتمام حجت کے لئے تم یہیں رہ جاو۔ اشارہ کرتے ہوئے فرمایا سرکار پھر وہ ہو جائے گا؟ تو آپ ص نے فرمایا میں تجھے پھر بلالوں گا تجھے آنے میں کیا دیر لگے گی؟ (نعرہ حیدری) پھر تم آ جانا، ٹھیک ہے یا رسول اللہ ص۔ چلے گئے ۔ 

اب میدان تبوک کے پاس کھجوروں کا ایک گھنا باغ تھا، یعنی یوں ملے ہوئے تھے درخت کہ درمیان سے آدمی بمشکل گزر سکتا تھا۔ اور جو راستہ تھا وہ ایک پگڈنڈی تھی جس میں سے صرف ایک سوار یا ایک پیادہ گزر سکتا تھا۔ دو بندے یا دو گھوڑے مل کر نہیں گزر سکتے تھے۔

منافقوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ ایسا کرتے ہیں اسی تنگ پگڈنڈی میں گڑھا کھود دیتے ہیں، اس گڑھے میں تلواریں، تیر، نیزے گاڑھ کے اوپر جھاڑ جھنکار اور خس و خاشاک پھیلا دیتے ہیں۔ اسلئے کہ لشکر نے بھاگنا ہی بھاگنا ہے اور رسول ص نے علی ع کو بلانا ہی بلانا ہے، اور کوئی دوسرا راستہ ہے نہیں، علی ع آئے گا یہیں سے، گڑھے میں گھوڑا گر پڑے گا اور حادثہ سمجھ کر رو پیٹ کر رسول ص چپ ہو جائے گا، پس جب علی ع مارا گیا پھر رسول ص کو مارنا بہت آسان ہے۔ کیونکہ جب تک علی ع ہے تب تک نہیں مارا جا سکتا رسول ص!

میں آج کل کی کسی کتاب سے نہیں پڑھ رہا کتاب احتجاج طبرسی میں علامہ طبرسی نے یہ لکھا ہے جو تمہیں سنانے لگا ہوں۔ یہ کتاب چھ سو اور کچھ ہجری میں لکھی گئی ہے۔ درحالیکہ اب پندرہویں صدی شروع ہے۔

گڑھا تیار ہوا، قبضوں کے بل تلواریں گاڑھ دی گئیں، نیزے، تیر اوپر گھاس پوس تنکے پھیلا دئیے۔ لفظ یہ ہیں دوستو کتابوں کے:

لما کان امر الجیش انکسر و انھدم الناس عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فنزل جبرائیل و قال ان اللہ یقرئک السلام و یبشرک بنصرۃ و یخیرک ان شئت انزلت الملائکۃ یقاتلوں معک و ان شئت علیا فادعہ۔

پس لشکر آمنے سامنے ہوئے، صفیں ٹکرائیں میدان خالی، اکیلا رسول ص رہ گیا۔ تنہا کھڑا ہے رسول ص اور لشکر بھاگ گیا۔ صحیفہ رحمت پر سرخی جلالت آئی۔ فورا جبرائیل نے قدم لئے:

اللہ نے سلام بھیجا ہے و یبشرک بنصرۃ اور آپ کو خوشخبری اور مبارک بھی دی ہے فتح کی۔ (نعرہ حیدری) 

ہونے کو ہونے سے پہلے جاننے والا رسول ص ہم نے علموں کا علم بڑھانے کے لئے کہا جبرائیل کیا یہ مذاق کا موقعہ ہے ساتھی میرا ایک نہیں بچا؟ اور تو مبارکبادیاں دے رہا ہے؟ کہا سرکار پیغام تو پورا سن لیں۔ اللہ کہہ رہا ہے:

ان شئت انزلت الملائکۃ یقاتلون معک اگر تو کہے فرشتے بھیجوں آ کر لڑیں۔ اور اگر علی ع کی مدد پسند ہے تو پکار علی ع کو۔ (نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت، نعرہ حیدری)

کیا کہا جبرائیل نے کہ اللہ کہہ رہا ہے اگر فرشتوں کی مدد پسند ہے تو انزلت میں نازل کرتا ہوں۔ و ان شئت علیا اور اگر علی ع پسند ہے تو بلا۔

میرا ساتھ دو میں اللہ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں۔ پالنے والے یہ کیا بات ہے؟ فرشتوں کو تو بھیجے اور علی ع کو رسول ص بلائے؟ کیا تیری بول چال بند ہے آج کل علی ع سے! علی ع کو تو کیوں نہیں بھیجتا؟

یہی رسول ص نے بھی پوچھا تھا، تو آواز قدرت آئی میرا رسول ص تو آخری ہے تیرے بعد کوئی نہیں آنا، تو اس وقت مشکل میں ہے اور مشکل میں تو علی ع کو پکار تاکہ مشکل میں علی ع کو پکارنا تیری سنت ہو جائے۔

رسول ص نے اللہ سے کہا مجھے علی ع کی ہی مدد پسند ہے، تو جبرائیل نے کہا اللہ نے طریقہ بھی مجھے تعلیم فرمایا ہے، فرمایا بتلا کیا ہے؟ 

فادر وجھک نحو المدینۃ منہ مدینہ کی طرف کر لے، (علی ع مدینہ کی طرف ہے) فاستغث یا اباالغیث ادرکنی (نعرہ حیدری)

میں نے کتابوں میں دیکھا ہے کہ علی ع کمند ڈالے کھجور پر چڑھا خرمے چن رہا ہے اور زازان جو کہ سلمان کا نوکر ہے وہ چن رہا ہے۔ اور قنبر چادر میں جمع کر رہا ہے، علی ع اترتا آ رہا ہے، اترتا آ رہا ہے اور ایک لفظ بھی کہتا آ رہا ہے لبیک یا رسول اللہ لبیک یا رسول اللہ ۔ 

زازان حیران ہو کر پوچھتا ہے سرکار کس کو جواب دے رہے ہو؟ فرمایا حسنین ع کا نانا اکیلا رہ گیا میدان میں، جلدی میرا دلدل اور تلوار لاو، مولا میں پیچھے رہ جاوں گا؟ فرمایا میری رکاب سے لپٹ جا۔

سینکڑوں میل ۔ ۔ ۔ رومیوں سے جنگ تھی تبوک میں، روم کی سرزمین پر لڑی جا رہی تھی، یہ حجاز ہے، زازان کہتا ہے میں نے سولہ قدم گنے، سترہواں قدم تبوک میں تھا۔

اچانک علی ع کا گھوڑا جو ہوا سے باتیں کرتا جا رہا تھا وہ جو پگڈنڈی تھی جہاں گڑھا کھودا ہوا تھا اس گڑھے سے دو فٹ دور رک گیا۔ علی ع نے پوچھا اس وقت رکنے کی کیا تُک؟ تو دلدل نے منہ اوپر کیا اور علی ع جھکے، دلدل بولا  ۔ ۔ ۔ مولا بولے اچھا ۔ ۔ ۔ اچھا ۔ ۔ ۔ اچھا ، منافقین درختوں کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں علی ع کی موت کا تماشا دیکھنے کے لئے۔

جب گھوڑے کی بات سن لی علی ع نے تو مولا نے نام لینے شروع کیے کہ اے فلاں ذرا باہر آ تنے کے پیچھے سے، فلانے تو بھی آ، فلانے تو بھی آ۔ (نعرہ حیدری)

سارے نکل آئے ، مولا فرماتے ہیں کہ میرا گھوڑا کہتا ہے آگے گڑھا ہے! 

مجھے بتول ع کی چادر کی قسم، صاحب احتجاج نے یہی جملے لکھے ہیں۔

اس گڑھے میں تیر ہیں، نیزے ہیں، تلواریں ہیں، میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ من حفرہ کس نے کھودا ہے یہ گڑھا؟

سارے کہہ رہے ہیں یا مولای واللہ لا ندری، مولا اللہ کی قسم ہمیں پتہ نہیں۔ تو دلدل کی گردن پر تھپکی دے کر علی ع فرماتے ہیں لکن فرسی ھذا یدری میرا گھوڑا جانتا ہے کہ کس نے کھودا ہے! (نعرہ حیدری)

میرا گھوڑا جانتا ہے کس نے کھودا ہے، تو اب گھر جا کر سوچنا ضرور جن کے گھوڑے عالم الغیب ہوں؟ اللہ جانے وہ خود کیا ہوں گے؟

میری تو سمجھ میں یہ گھوڑا نہیں آتا؟ اعتراف کرتا ہوں میں، بڑے بڑے مسئلے حل کیے، جو صدیوں سے معلق تھے وہ بھی کیے، لیکن میں نہیں سمجھ سکتا اس گھوڑے کی حقیقت کیا ہے؟ میرے علم کے ہاتھ کھڑے ہیں، تو جن کی سواریاں سمجھ میں نہ آئیں سوار کیسے سمجھ میں آ سکتے ہیں؟

سر اُٹھانا ۔ !

رسول ص کے ایک گھوڑے کے بارے میں تم نے سن رکھا ہو گا جس کا نام ہے عقاب ۔

خدا کی قسم جب اس کی ظاہری تاریخ پڑھی جائے تو چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں۔

یمن کے بادشاہ سیف بن ذی یزن نے سرکار عبدالمطلب کو رسول ص کی ظاہری ولادت سے برسوں پہلے دیا تھا، کچھ اور تحفے بھی دئیے تھے، کہا تیری پیشانی میں نور محمد ص ہے، میں وہ زمانہ نہیں دیکھوں گا، جب وہ دنیا میں آئے ایک تو میرے ایمان کے گواہ رہنا اور کہنا تیری نبوت پر ایمان رکھ کے مر رہا ہوں، اور میری طرف سے یہ تحائف اور گھوڑا سوار کے طور پر تحفے میں پیش کرنا، جب حضرت عبدالمطلب کو گھوڑا دیا اس وقت اِس گھوڑے کی عمر پانچ سال تھی، کچھ برسوں بعد رسول ص دنیا میں آئے، 63 سال رسول ص نے گزارے، پھر رسول ص کے 50 سال بعد واقعہ کربلا ہوا، اور اسی گھوڑے پر شہزادہ علی اکبر سوار تھا۔

دنیا حیران ہے کہ اتنی طبعی عمر گھوڑے کی آئی کہاں سے؟ فطرت ہی نہیں گھوڑا کا اتنا زندہ رہنا؟ جن کے جانور خلاف فطرت ہوں!  (نعرہ حیدری)








Comments

Popular posts from this blog

چور پکڑنے کا ایک منفرد عمل

  چور پکڑنے کا ایک منفرد عمل ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ میرے ہاتھ میں ایک تعویزات والی ک...

جو بھی آل محمد کی محبت پر مرا

جو بھی آل محمدؑ کی محبت پر مرا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ علامہ جار اللہ زمخشری جن کی تفسیر...

بروز محشر سوال ہو گا ولایت علی کے بارے

 بروز محشر سوال ہو گا ولایت علی ع کے بارے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کلک کر کے مطالعہ کریں ۔ ۔ مہربانی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔   ہر شخص سے...